پنجاب میں سرکاری سکولوں میں داخلے تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے۔
- September 24, 2024
- 471
15 اگست سے شروع ہونے والے سرکاری سکولوں میں پہلی سے کلاس نہم تک کے داخلوں کا تازہ ترین مرحلہ ناکام رہا ہے، پہلے تین دنوں کے دوران صرف ایک نئے طالب علم کو داخل کیا گیا۔
دریں اثنا، جعلی اندراجات بنا کر داخلوں کے ڈیٹا میں اضافہ کرنے پر 17 ہیڈ ماسٹرز اور ہیڈ مسٹریس کو معطل کر دیا گیا ہے۔ پنجاب ایمپلائز ایفیشینسی، ڈسپلن، اینڈ اکاونٹیبلٹی (پیڈا) ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔
معطل کیے گئے عملہ کا تعلق راولپنڈی، لاہور، فیصل آباد، ملتان اور بہاول ڈویژن سے ہے، انہیں اپنے متعلقہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹیز کے چیف ایگزیکٹو افسران کو رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
فروری سے 31 مئی تک جاری رہنے والی داخلہ مہم کے پہلے مرحلے کے دوران محکمہ تعلیم نے پہلے ہی ریکارڈ کم داخلے کی شرح دیکھی تھی۔
15 اگست کو گرمیوں کی تعطیلات کے بعد شروع ہونے والا دوسرا مرحلہ اب تک اتنا ہی ناکام رہا ہے۔ سرکاری اسکولوں میں داخلے میں کمی تشویشناک ہے، والدین اس کی بجائے پرائیویٹ اسکولوں کا انتخاب کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسکول میں حفاظتی اصولوں کا نفاذ
آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے ڈویژنل صدر ابرار احمد خان نے خبردار کیا کہ پنجاب میں سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد، جو اس وقت 28 ملین ہے، دسمبر 2025 تک بڑھ کر 30 ملین تک جا سکتی ہے اگر کوئی اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے۔
پنجاب میں نجکاری کے عمل سے قبل 47 ہزار سرکاری سکول تھے جب کہ پرائیویٹ سکولوں کی تعداد ڈھائی ہزار تھی۔
پنجاب ایس ای ایس ٹیچرز ایسوسی ایشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل محمد شفیق بھلوالیہ نے حکومت کی نجکاری کی پالیسیوں کو سرکاری سکولوں کی گرتی ہوئی کارکردگی کا ذمہ دار ٹھہرایا، ان پالیسیوں کے جاری رہنے کی صورت میں انرولمنٹ میں مزید کمی اور عوامی تعلیمی نظام کے بگاڑ کی پیش گوئی کی۔