قومی اسمبلی نے اے لیول پیپر لیک کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنا دی

قومی اسمبلی نے اے لیول پیپر لیک کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنا دی
  • June 2, 2025
  • 864

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے اے لیول کے حالیہ پرچے لیک ہونے کی تحقیقات کے لیے چار رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

یہ فیصلہ اعظم الدین کی زیر صدارت کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا، جہاں شرکاء نے شواهد پیش کیے اور مسلسل پیپر لیک ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

رکنِ اسمبلی علی سرفراز نے انکشاف کیا کہ ریاضی سمیت اے لیول کے متعدد پرچے پہلے سے آن لائن لیک ہو چکے تھے، اور بعض پیپرز مبینہ طور پر 60,000 روپے فی طالبعلم کے حساب سے فروخت کیے جا رہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 15 اپریل، 2 مئی اور 20 مئی سمیت متعدد تاریخوں پر لیکس ہوئے اور متنبہ کیا کہ مسلسل لیکس طلباء کے حوصلے پست کر سکتے ہیں۔

کمیٹی کے ارکان نے کیمبرج کی نگرانی پر سوال اٹھایا اور احتساب کا مطالبہ کیا، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ لیکس بار باراٹھنے والا مسئلہ بن گیا ہے۔ لیکس کے ویڈیو شواہد جمع کرائے گئے، اور کچھ ممبران نے جولائی میں دوبارہ امتحانات کا مطالبہ کیا تاکہ تمام طلباء کے لیے انصاف کو یقینی بنایا جا سکے۔

کنٹری ڈائریکٹر کیمبرج عظمیٰ یوسف نے برقرار رکھا کہ نتائج کی سالمیت پر سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے اور کہا کہ 11 جون کو آخری امتحان کے بعد حتمی بیان جاری کیا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ کیمبرج فرانزک ماہرین کے ساتھ کام کر رہا ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے وفاقی بورڈ کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔

انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمین (آئی بی سی سی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے روشنی ڈالی کہ پاکستان میں 1.2 ملین طلباء کیمبرج کے امتحانات دیتے ہیں اور بورڈ نے امتحانی بوجھ کو کم کرنے کے لیے اضافی اسکولوں کو شامل کیا ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ کیمبرج نے انکوائری کے باوجود لیک کے ذریعہ کا انکشاف نہیں کیا ہے۔

کمیٹی نے سبین غوری کو ذیلی کمیٹی کا کنوینر مقرر کیا، جسے ایک ماہ میں مکمل انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے چیئرمین نے فورم پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے تعلیمی اداروں کی ساکھ کو مجروح نہ کرے، جبکہ کمیٹی کے چیئرمین نے امتحانی نظام پر اعتماد بحال کرنے کے لیے شفاف تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا۔

You May Also Like