2023 کا سب سے اہم تعلیمی مطالعہ
- April 7, 2023
- 654
تعلیم افراد، معاشروں اور یہاں تک کہ معیشتوں کی تشکیل میں سب سے اہم عوامل میں سے ایک ہے۔ 2023 میں، دنیا بھر میں تعلیمی نظام کو تلاش کرنے اور بہتر بنانے کے لیے کئی مطالعات کئے گئے ہیں۔ 2023 کے چند اہم ترین تعلیمی مطالعات اور ان کے اثرات، معاون آپ کے سامنے پیش کر رہا ہے۔
کم عمری میں تعلیم کی اہمیت
نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ارلی ایجوکیشن ریسرچ کی طرف سے شائع کردہ ایک مطالعہ کے مطابق، کم عمری کی تعلیم بچوں کی علمی، سماجی اور جذباتی نشوونما کو تشکیل دینے میں اہم ہوتی ہے۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو بچے اعلیٰ معیار کے پری اسکول پروگرامز میں حصہ لیتے ہیں ان کے تعلیمی طور پر کامیاب ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اور آگے چل کر ان بہتر سماجی میل جول ہوتا ہے۔
یہ مطالعہ اعلیٰ معیار کے ابتدائی بچپن کی تعلیم (خاص طور پر پسماندہ بچوں کے لیے )کے پروگراموں میں سرمایہ کاری کی ضرورت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ حکومتوں اور تعلیمی اداروں کو تمام بچوں کو اس طرح کے پروگراموں تک رسائی فراہم کرنے کو ترجیح دینی چاہیے چاہے ان کا سماجی و اقتصادی پس منظر کچھ بھی ہو۔
تعلیم میں ٹیکنالوجی کے اثرات
آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ (او ای سی ڈی) کی طرف سے کیے گئے ایک مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹیکنالوجی، تعلیم کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن طلباء کے سیکھنے پر اس کا اثر اس بات پر منحصر ہے کہ وہ ٹیکنالوجی کو کس طرح استعمال کرتے ہیں۔ مطالعہ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ٹیکنالوجی طالب علموں کی مصروفیت اور حوصلہ افزائی کو بڑھا سکتی ہے لیکن اسے روایتی تدریسی طریقوں کے متبادل کے بجائے سیکھنے میں مدد کے لیے ایک ٹوُل کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔
یہ مطالعہ تعلیمی نظام میں ٹیکنالوجی کو مؤثر طریقے سے ضم کرنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ تعلیمی اداروں کو اساتذہ کی تربیت میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے کہ وہ اپنے کلاس رومز میں ٹیکنالوجی کو مؤثر طریقے سے کیسے استعمال کریں اور اسے اپنے سبق میں شامل کریں۔
تعلیم میں اساتذہ کا کردار
جرنل آف ایجوکیشنل سائیکالوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ایسے اساتذہ جو کلاس روم میں مثبت ماحول پیدا کرنے، اپنے طلباء کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے اور ترقی و تعمیری ذہنیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، وہ، طلباء کی شخصیت اور ان کے سیکھنے کے عمل پر مثبت اثر ڈالتے ہیں۔ مطالعہ سے پتا چلا ہے کہ یہ اساتذہ طلباء میں سیکھنے کی محبت پیدا کرنے اور ان کی تعلیمی کامیابیوں کو بڑھانے میں مدد کرتے ہیں۔
یہ مطالعہ اساتذہ کی تربیت اور پیشہ ورانہ تعمیر کے پروگراموں میں سرمایہ کاری کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ تعلیمی اداروں کو کلاس روم میں مثبت ماحول پیدا کرنے اور اپنے طلباء کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لیے اساتذہ کو ضروری وسائل اور تعاون فراہم کرنے کو ترجیح دینی چاہیے۔
کثیر لسانی تعلیم کے فوائد benefits of multi lingual education
بین الاقوامی ایسوسی ایشن آف ملٹی لینگوئل ایجوکیشن کی طرف سے کئے گئے ایک مطالعے سے پتا چلا ہے کہ کثیر لسانی تعلیم کے طلباء کے لیے بہت سے فوائدہوتے ہیں جن میں بہتر علمی صلاحیتیں، بہتر تعلیمی کارکردگی اور ثقافتی بیداری میں اضافہ شامل ہے۔ اس تحقیق سے پتا چلا ہے کہ کثیر لسانی تعلیم طلباء کو مواصلات کی بہتر صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد دیتی ہے اور مستقبل میں ملازمت کے بہتر مواقع فراہم کرتی ہے۔
یہ مطالعہ اسکولوں اور مقامی لوگوں میں کثیر لسانی تعلیم کو فروغ دینے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ حکومتوں اور تعلیمی اداروں کو طالب علموں کو کثیر لسانی تعلیمی پروگراموں تک رسائی فراہم کرنے اور ان کی کثیر لسانی خوصوصیات کی نشوونما میں مدد فراہم کرنے کو ترجیح دینی چاہیے۔
تعلیم میں جذباتی ذہانت کی اہمیت
جرنل آف پازیٹو سائیکالوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جذباتی ذہانت تعلیمی کامیابی اور فلاح و بہبود میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس تحقیق کے مطابق جن طلباء کی جذباتی ذہانت زیادہ ہوتی ہے وہ تناؤ کو سنبھالنے، مثبت تعلقات بنانے اور خود کو منظم رکھنے کے قابل ہوتے ہیں۔
یہ مطالعہ اسکول کے نصاب میں جذباتی ذہانت کی تعلیم کو شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ تعلیمی اداروں کو طالب علموں کو جذباتی ذہانت کی نشوونما کے لیے ضروری اسکلز سکھانے کو ترجیح دینی چاہیے جیسے خود آگاہی، خود ضابطہ، سماجی مہارت، اور ہمدردی، وغیرہ۔
ذہن سازی کی تعلیم کے فوائد
جرنل آف ایجوکیشن اینڈ پریکٹس میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ذہن سازی کی تعلیم طلباء کی جذباتی تندرستی کو بہتر بناتی ہے، تناؤ اور اضطراب کو کم کر ی ہے،اور ان کی توجہ مرکوز رکھنے اور سیکھنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے۔ اس تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ذہن سازی کی مشقیں، جیسے یوگا اور سانس لینے کی مشقیں، طلباء کو اپنے جذبات کو کنٹرول کرنے اور اپنی توجہ کو منظم کرنے میں مدد کرتی ہیں جس سے تعلیمی کارکردگی اور مجموعی طور پر تندرستی بہتر ہوتی ہے۔
حتمی خیالات
یہ مطالعات اعلیٰ معیار کے ابتدائی بچپن کے تعلیمی پروگراموں میں سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی کو شامل کرنے، اساتذہ کی تربیت اور مدد کو ترجیح دینے، کثیر لسانی تعلیم کو فروغ دینے، جذباتی ذہانت اور ذہن سازی کی تعلیم کو شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ حکومتوں اور تعلیمی اداروں کو ان شعبوں کو ترجیح دینی چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ تمام طلباء کو معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہو اور وہ تعلیمی، سماجی اور جذباتی طور پر کامیاب ہونے کے لیے اچھی طرح سے تیار ہو سکیں۔