آرٹ اور ریاضی کے درمیان تعلق
- May 29, 2023
- 551
ادب اور ریاضیات دو مختلف شعبوں ہیں جو عموماً الگ الگ معلوم ہوتے ہیں۔ لیکن حیرت انگیز طور پر، ان دونوں کے درمیان ایک تعاون پر مبنی رشتہ بھی موجود ہے- تنظیمی ترتیب اور ریاضی کی منطقی سوچ کے ساتھ، ادب اور فن میں بھی کوآرڈینیٹ آرڈر، غور و فکر پایا جاتا ہے۔ آئیے ہم ادب اور ریاضیات کے درمیان تعاون پر مبنی رشتہ کو جاننے کی کوشش کرتے ھیں۔
ہم دعویٰ کر سکتے ہیں کہ قدیم مصری ریاضی کے علوم کے عظیم موجد بنے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ، جیسا کہ اکثر بہت سے معاملات میں ہوتا ہے، کوئی بھی شخص یا تاریخ نہیں ہے جو قائم ہو سکے اور جو یہ ظاہر کرے کہ ریاضی کس نے ایجاد کی، کیونکہ یہ سائنس سالوں کے گزرنے کے ساتھ تہذیبوں کا ایک منطقی ارتقاء بن چکی ہے۔
عباسی خلیفہ ہارون الرشید نے اپنے عہد میں ایک ایسے مرکز کا اہتمام اور قیام کیا جو سائنسی علوم پر تحقیقات کرتا اور علمی تحقیقات کے ذریعے عوام کو جدید نظریات سے آگاہ کرتا۔ اس کو شہر بغداد میں قائم کیا گیا. عباسی خلیفہ مامون الرشید کے عہد میں بغداد میں بیت الحکمت ایک کتب خانہ تھا۔ جہاں فلسفی، سائنس دان اور علماءِ دین exploratory کام کیا کرتے تھے.
بیت الحکمت آج ایک خیالی جگہ لگتی ہے۔ اب اس قدیم لائبریری کی کوئی نشانیاں باقی نہیں ہیں۔ مسلمانوں کی اس عظیم لائبریری کو 13ویں صدی میں تباہ کر دیا گیا تھا۔ اس لیے اب ہمیں یہ نہیں معلوم کہ بغداد میں اس کا اصل مقام کہاں تھا اور یہ کیسی دکھائی دیتی تھی۔ لیکن یہ لائبریری مسلمانوں کے سنہرے دور میں علم و دانش کا گہوارہ تھی۔ یہی وہ جگہ تھی جہاں ریاضی کے Revolutionary concepts نے جنم لیا جن میں کامن زیرو یا صفر کا ہندسہ اور ہمارے جدید دور کے 'عربی' اعداد جیسی دریافتیں شامل ہیں.
یہ دنیا بلکہ پوری کائنات ہی ریاضی کے اصولوں کے مطابق کام کر رہی ہے جب کہ اس کی بناوٹ میں ادب شعر و نغمہ موسیقی و نثر بھی برابر سے شامل نظر آتی ہے۔ ترتیب اور تناسب کی ریاضیات میں اہمیت ہوتی ہے۔
منطق اور تجربہ
ریاضیات منطقی سوچ اور تجربے پر مشتمل ہوتی ہے۔ ادب میں بھی منطقی سوچ کا استعمال اور تجربات کا بیان موجود ہوتا ہے۔ کہانیاں اور داستانوں میں منطقی تجزیہ، قواعد اور معنی خیز سبق کا استعمال کیا جاتا ہے جو پڑھنے والوں کو سوچنے پر مجبور کرسکتا ہے۔
Modelling and creativity
ریاضیات میں ماڈلنگ اور تخلیقی صلاحیتیں کا تعلق ہوتا ہے۔ ادب میں بھی شاعری، فکشن اور تخلیقی لکھائی میں بھی اس کا استعمال ہوتا ہے۔ ان اصولوں کے تحت تخلیق کردہ الفاظ، مصنفین کے تجرباتی خیالات کو ظاہر کرتے ہیں اور پڑھنے والوں کو تعجب اور تجسس میں لے جا سکتے ہیں۔
Proportion and flow
ریاضیات میں تناسب اور بہاؤ کا استعمال اہم ہوتا ہے۔ ادب میں بھی تناسب کا استعمال روانی اور متاثر کن کو بڑھا سکتا ہے۔ خوبصورت شاعری، ادبی ڈرامے اور داستانوں میں تناسب کی اہمیت سمجھائی جاتی ہے جو سننے والوں کو ایک ٹرانس میں لے جا سکتی ہیں۔
ادب اور ریاضیات کا یہ کوآپریٹو تعلقات ایک دوسرے کو مکمل کرتا ہے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ آپس میں مختلف شعبوں کے interdisciplinary ہونے کے باوجود، تمام فنون اور علوم آپس میں جڑے ہوتے ہیں۔ ہمیں اپنی روحانیت کو اور ہماری دنیا کو مکمل کرنے کیلئے ان دونوں کے درمیان Cooperative relationship کو سمجھنا اہم ہے۔ ادب اور ریاضیات کے یہ رشتے نہ صرف ہماری فکر کو گہرا کرتے ہیں بلکہ ہمیں Diverse causes سے ایک دوسرے کے ساتھ Similarities and disparities دیکھنے کا موقع بھی دیتے ہیں۔
ادب اور ریاضیات کے یہ مختلف تعلقات ہمیں بتاتے ہیں کہ دونوں میں کچھ مشترکہ اصول و قواعد موجود ہیں جو ان کو ایک دوسرے سے جوڑتے ہیں۔ یہ تعلقات انسانی تجربے کی روشنی میں ظاہر ہوتے ہیں اور ہمیں موقع دیتے ہیں کہ ان کے ذریعے دنیا کو مختلف زاویوں سے دیکھیں۔