بڑھتے ہوئے تعیلمی اخراجات اور مڈل کلاس والدین پر اس کا بوجھ
- April 5, 2023
- 435
گزشتہ ایک دہائی کے دوران پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے اخراجات میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایک سرکاری یونیورسٹی میں بیچلر ڈگری پروگرام کے لیے اوسط ٹیوشن فیس 2010 میں 29,490 سے 2019 میں 58,000 روپے تک بڑھی ہے۔ اسی طرح، نجی یونیورسٹی میں بیچلر ڈگری پروگرام کے لیے اوسط ٹیوشن فیس 2010 میں 56,760 سے روپے 2019 میں 123,000 ہوئی ہے۔ ٹیوشن فیس میں اضافے نے پاکستان میں متوسط طبقے کے خاندانوں کے لیے اعلیٰ تعلیم کو تیزی سے ناقابل برداشت بنا دیا ہے۔
ٹیوشن کی بڑھتی ہوئی لاگت کے پیچھے وجوہات
حالیہ برسوں میں ٹیوشن کی لاگت خطرناک حد تک بڑھی ہے جس سے متوسط طبقے کے بہت سے خاندان اپنے بچوں کے لیے کالج کی تعلیم کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے سخت پریشان ہیں۔ ٹیوشن کی بڑھتی ہوئی لاگت کے پیچھے کئی وجوہات ہیں۔ افراط زر، ریاستی فنڈنگ میں کمی اور اعلیٰ تعلیم کی بڑھتی ہوئی مانگ اس کی بنیادی وجوہات ہیں۔ مہنگائی ٹیوشن کی بڑھتی ہوئی لاگت میں ایک اہم کردار ہے کیونکہ کالجوں اور یونیورسٹیوں کو ہر سال تنخواہوں، ٹیکنالوجی اور دیگر اخراجات کے لیے زیادہ ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔ ریاستی فنڈنگ میں کمی بڑھتی ہوئی ٹیوشن فی میں کردار ادا کرتی ہے کیونکہ کالجوں اور یونیورسٹیوں کو ٹیوشن کی شرحوں میں اضافہ کر کے فنڈز کو پورا کرنا ہوتا ہے
متوسط طبقے کے والدین پر اثرات
ٹیوشن کی بڑھتی ہوئی لاگت کا متوسط طبقے کے والدین پر خاصا اثر پڑتا ہے جو اپنے بچوں کے لیے کالج کی تعلیم کو برداشت کرنے کے لیے سخت پریشانی کا سامنا کرتے ہیں۔ بہت سے متوسط طبقے کے خاندان مالی امداد کے اہل نہیں ہوتے ہیں کیونکہ وہ ضرورت پر مبنی آمدنی کے تقاضوں کو پورا نہیں کرپاتے ہے۔ نتیجتاً، بہت سے متوسط طبقے کے خاندان اپنے بچوں کی تعلیم کی ادائیگی کے لیے قرض لینے یا اپنی ریٹائرمنٹ کی بچت پر انحصار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں جس کے طویل مدتی مالی نتائج ہو تے ہیں۔ ٹیوشن کی بڑھتی ہوئی فیس کا ایک نتیجہ قرض لینا ہوتا ہے اور اس قرض کی بڑھتی ہوئی رقم جو بڑھتی رہتی ہے۔ یہ قرض متوسط طبقے کے والدین پر نمایاں اثر ڈالتا ہے جو ماہانہ ادائیگی کرنے کے لیے دشواری کا سامنا کررہے ہوتے۔
ممکنہ حل
ٹیوشن کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے مسئلے کے کئی ممکنہ حل ہیں جیسے اعلیٰ تعلیم کے لیے ریاستی فنڈنگ میں اضافہ، ٹیوشن فی کو ختم کرنا اور ضرورت پر مبنی مزید مالی امداد فراہم کرنا۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے ریاستی فنڈز میں اضافے سے کالجوں اور یونیورسٹیوں پر ٹیوشن کی شرحوں میں اضافے کا بوجھ کم ہو جائے گا۔ مزید یہ کہ، ضرورت پر مبنی مزید مالی امداد فراہم کرنے سے متوسط طبقے کے خاندانوں کو قرضوں یا ریٹائرمنٹ کی بچتوں پر انحصار کیے بغیر کالج کی تعلیم حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
والدین اور طلباء کے لیے مالیاتی خواندگی کی تعلیم کی اہمیت
متوسط طبقے کے خاندانوں پر ٹیوشن کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے بوجھ کو کم کرنے کا ایک طریقہ والدین اور طلباء دونوں کو مالی خواندگی کی تعلیم فراہم کرنا ہے۔ اس تعلیم میں والدین کو یہ سکھانا شامل ہو سکتا ہے کہ کالج کے لیے کیسے بچت کی جائے، مالی امداد کو کس طرح خرچ کیا جائے اور طالب علم کے لئے قرض کا انتظام کیسے کیا جائے۔ طلباء کے لیے، مالیاتی خواندگی کی تعلیم ان کو کالج کی فیس، مالی امداد کے لیے درخواست دینے اور کالج میں رہتے ہوئے اپنے مالیات کا انتظام کیسے کرنا ہے یہ سمجھنے میں مدد کر سکتی ہے۔
حتمی خیالات
پاکستان میں ٹیوشن کی بڑھتی ہوئی قیمت ایک اہم مسئلہ ہے جو متوسط طبقے کے خاندانوں کی اعلیٰ تعلیم تک رسائی کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔ اس مسئلے کا حل تلاش کرنا ضروری ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ تمام طلباء کو خاندانوں پر غیر ضروری بوجھ ڈالے بغیر معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہو۔ اس کے لیے پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم اور خاندانوں کے درمیان تعاون کی ضرورت ہے تاکہ ایسے پائیدار حل تلاش کیے جا سکیں جو اعلیٰ تعلیم کو سب کے لیے سستی اور قابل رسائی بنا سکیں۔اس مسئلے کے کئی ممکنہ حل ہیں، جن میں اعلیٰ تعلیم کے لیے ریاستی فنڈنگ میں اضافہ، ٹیوشن فیس کو ختم کرنا، زیادہ ضرورت پر مبنی مالی امداد فراہم کرنا اور مالیاتی خواندگی تعلیم دینا۔ ٹیوشن کے بڑھتے ہوئے اخراجات سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے سے، ہم اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ تمام طلبا کو متوسط طبقے کے خاندانوں پر غیر ضروری بوجھ ڈالے بغیر معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہو۔ پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم، اور خاندانوں کے لیے اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے مل کر کام کرنا ضروری ہے کیونکہ آج کی معیشت میں کامیابی کے لیے تعلیم تیزی سے ضروری ہوتی جا رہی ہے۔