انسانی صحت پر ساؤنڈ اسکیپ کا اثر

انسانی صحت  پر ساؤنڈ اسکیپ کا اثر
  • June 4, 2023
  • 526

آواز کے مناظر ہماری روزمرہ کی دنیا میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور ہمارے صحت پر مستقل اثر انداز ہوتے ہیں۔ ہمارے اردگرد کا ماحول اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ یہ ہماری ذہنی حالت، توجہ، ریلیکسیشن، اور خواب کی کیفیت پر اثر انداز ہوتا ہے ۔

ایک آرام دہ ماحول کے آواز کے مناظر ہماری روحانی اور جسمانی صحت کو مستحکم کرنے کا طریقہ ہوسکتا ہے۔ طبعی محیطات مثل جنگلات، دریا کنارے، پہاڑ، یا باغ کی لوکیشن  آوازوں  سے بھرپور ہوتی ہیں۔مگر یہ قدرتی آوازیں وہ ہوتی ہیں  جو ہمیں تازگی  بخشتی ہیں اور ٹینش سے راحت دیتی  ہیں۔

صوتی مناظر کا عکاس مطالعہ نے بھی ظاہر کیا ہے کہ مثبت صوتی مناظر مثل پرندوں کی چھنکار، برف کے گرنے کی آواز، دریا کی لہریں، یا درختوں کی رس ہماری خوشحالی، توجہ، اور تخلیقی صلاحیت کو بڑھاتی ہے ۔ یہ مناظر ہمیں بدصورت مناظر کے ساییڈ افیکٹس سے بچاتے ہیں جو ، شور، یا ٹینش کی آوازیں پیدا کرسکتے ہیں۔

 آواز کے مناظرکا اثر آپریشنز کے لئے بھی اہم ہوسکتا ہے۔ پازیٹو وائس سین   مثلاً دکانوں کی روشنیاں، شہری سرگرمی، یا فعال شہری حیات کی آوازوں سے بھرپور ہوتے ہیں، آپریشنز کو توجہ پر مشتمل رکھتے ہیں اور ان کی کارکردگی، ایمانداری، اور اثرات کو بڑھاتے ہیں۔

البتہ، نیگٹو وائس سین مثلا ٹریفک، آبادی کا شور، یا صنعتی آلات کا شور انسانی صحت  پر برا اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ یہ مناظر ٹینش، تباہی، اور تناو کو بڑھا سکتے ہیں جو منفی صحت بے قابو ہونے کی حالت، توجہ کی کمی، روحی اضطراب، اور خواب کی کیفیت میں خرابی پیدا کرسکتے ہیں۔

اصل معاملے میں، وائس سین ہماری زندگیوں پر بہت بڑا اثر ڈالتے ہیں۔ ہمیں ان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور یقینی بنانا ہوگا کہ ہم اپنے اہل و اولاد اور عزیزوں کے لیے بہتر ماحول اور قدرتی فضا برقرار رکھیں  تاکہ ہماری خوشحالی اور صحت برقرار رہ سکیں

 

ماحولیاتی شور  آواز کی آلودگی کو  بھی کہا جاتا ہے، یہ معلومات در حقیقت ایک کوشش ہے کہ کس طرح شور کے بڑھنے سے انسانی سرگرمیوں یا جانوروں کی زندگی پر اثر پڑ سکتا ہے۔ کھلے میں شور کے عالمی سطح پر اسباب مشینیں، حمل و نقل اور مواصلاتی نظام ہیں۔ناقص شہری منصوبہ بندی شور کے پھیلاؤ  یا اس کی آلودگی میں معاون ہو سکتی ہے۔ صنعتی اور رہائشی عمارات کا آس پاس ہونا شور کی آلودگی کو وہاں کے مکینوں تک پہنچا سکتا ہے۔ رہائشی علاقہ جات میں شور میں  بلند آواز موسیقی، حمل و نقل (ریل، سڑکوں پر آمد و رفت، ہوائی جہاز وغیرہ)، صحن کی دیکھ ریکھ کا سامان لان کی دیکھ بھال, تعمیرات، برقی جنریٹر، دھماکے اور خود لوگوں کی حرکات اور ان کی گفتگو شامل ہے ۔

آلودگی دنیا بھرمیں ا یک سنگین مسئلہ بن چکی ہے ۔اس کی کئی اقسام ہیں اور ہر قسم انسانی زندگیوں کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔آبادی میں اضافے کے ساتھ آلودگی کے مسائل بھی دن بہ دن بڑھ رہے ہیں ۔ایک وقت تھا جب گائوں ،دیہات میں آلودگی کانام ونشان تک نہیں تھا لیکن اب کیا گائوں ،کیا دیہات ،کیا شہر، کیا قصبے غرض یہ کہ ہر گلی کوچے میں آلودگی کے بادل چھائے ہوئے ہیں ۔فضائی اورآبی آلودگی کے علاوہ صوتی آلودگی نے بھی خوب سر اُٹھا یا ہے ۔

ایک سروے کے مطابق پوری دنیا میں   صوتی بیداری آگ کی طرح پھیل رہی ہے ۔پاکستان میں بھی پہلے کے مقابلے میں  صوتی بیداری کافی حد تک بڑھ چکی ہے ۔جس کا بچے ،نوجوان ،بوڑھے یہاں تک کے چرند پرند سب اس سے دوچار ہیں ۔انسانی زندگیاں سماعت اور ڈپریشن جیسی بیماریوں میں مبتلا ہورہی ہیں ۔ سماعت کی صلاحیت تقریباً بیس ہزار ہرٹز ہوتی ہے ،اگر یہ بیس ہزار سے تجاویز کر جائے تو انسان قوت سماعت سے محروم ہوجاتاہے۔

موجودہ دور میں بسوں اور گاڑیوں میں لگائے گئے جدید ہارن ،ریل گاڑیوں ،رکشوں ،جنریٹروں کا شور ہی نہیں موسیقی کا شور بھی عام ہوچکا ہے ،گرچہ آہستہ آہستہ لوگ ان تمام شور کے عادی ہو رہے ہیں لیکن ہیں تو خطرناک۔ان میں سب سے زیادہ پریشان کن ٹریفک کا شور ہے ،اس کی باعث فالج اور دل کی بیماریوں میں اضافہ کیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق، یورپی ممالک میں ہر تیسرا شخص ٹریفک کے شور کی وجہ سے صحت سے متعلق مختلف مسائل کا شکار ہے ۔تازہ ترین تحقیق کے مطابق صوتی آلودگی موٹاپا اور نیند کے مسائل بھی پیدا کرتی ہے ۔نیند میں اگر لوگوں کو شور سنائی دے تو بلڈ پریشر ،فشار خون اور دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ماحولیاتی ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی کے بعد صوتی آلودگی انسانی صحت کو سب سے زیادہ متاثر کر رہی ہے۔

علاوہ ازیں اس کی وجہ سے لوگ ذہنی تنائو اور نفسیاتی مسائل کا شکار بھی ہورہے ہیں ۔شور انسان میں چڑچڑا پن پیدا کرتا ہے ،جو مزید نفسیاتی بیماریوں کی اہم وجہ ثابت ہوتا ہے ۔وہ افراد جوایسی جگہوں پر کام کرتے ہیں جہاں شور زیادہ ہو ،ان کواکثر سر درد ،بے چینی اور متلی کی شکایت رہتی ہے ۔ماحولیاتی ماہرین کے مطابق یہ آلودگی نہ صرف انسان بلکہ جانوروں اور ماحولیا تی نظام کے لیے بھی نقصان دہ ہے ۔حال میں کئے گئے ایک سروے کے مطابق کراچی میں صوتی آلودگی کا تناسب پچھلے دس سال میں تیزی سے بڑھا ہے ۔اس سے سب سے زیادہ دس سال سے کم عمر کے بچے متاثر ہورہے ہیں۔

You May Also Like