لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کو نجی اسکولوں میں 'مفت تعلیم' کے لیے قوانین بنانے کا حکم دے دیا۔
- February 15, 2024
- 347
لاہور ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو حکم دیا ہے کہ پرائیویٹ سکولوں میں قانون کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے پنجاب مفت اور لازمی تعلیم ایکٹ 2014 کے تحت قوانین بنائے۔
جسٹس راحیل کامران شیخ نے قانون کی منظوری کے 10 سال گزرنے کے بعد بھی قواعد کی عدم موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نجی تعلیمی شعبہ جس کو پسماندہ بچوں کی تعلیم کے حق کی ذمہ داری بانٹنی تھی, نے حکومت کی بے عملی سے فائدہ اٹھایا۔
جج نے نوٹ کیا کہ مفت اور لازمی تعلیم تک رسائی تمام بچوں کا عالمی طور پر تسلیم شدہ حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 25-A کے اندراج کے ذریعے ریاست پر یہ ذمہ داری عائد کی گئی ہے کہ وہ پانچ سے 16 سال کی عمر کے تمام بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنائے۔
جسٹس شیخ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی نے 2014 میں مفت تعلیم کے لیے قانون سازی کی تھی لیکن حکومت کی تاخیر کی وجہ سے پسماندہ بچوں کو ان کے بنیادی حق تعلیم سے کیسے محروم رکھا جا ہے۔
بیکن ہاؤس اسکول سسٹم، اوکاڑہ نے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (BISE) ساہیوال کے ساتھ الحاق کے لیے اسکول رجسٹریشن سرٹیفکیٹ/ای-لائسنس جاری کرنے اور طلبہ کو بورڈ کے امتحان میں شرکت کی اجازت دینے سے انکار کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
جج نے حکومت پنجاب کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ قوانین وضع کرنے کی اپنی ذمہ داری کو پورا کرے، دیگر پسماندہ بچوں کے تعین یا واؤچرز کی ادائیگی اور قانون کے تحت بچوں کے ریکارڈ کی دیکھ بھال کے طریقہ کو بھی واضح کرے۔