فیملی کے بغیر رہنے والے بچوں کے بارے میں منفی تاثر

فیملی کے بغیر رہنے والے بچوں کے بارے میں منفی تاثر
  • March 28, 2023
  • 191

ہماری دیہاتی طرزِ زندگی میں ہمیشہ لوگوں کا ہجوم پایا جاتا ہے۔ درحقیقت رشتوں کا اصل مزہ صرف گاؤں میں بسنے والے لوگوں تک ہی محدود رہ گیا ہے جہاں دادا کی ڈانٹ، تایا کی تنبیہ، چچی کے چٹکلے، خالہ کی خبروں سے لے کر کزنز کی شرارتوں سے بھرے گھر میں ہم ہمیشہ محظوظ ہوتے رہتے ہیں اور اکیلے پن کا احساس نہیں رہتا ہے۔ خدا کی طرف سے عطا کئے گئے ان قیمتی رشتوں کے درمیان میں پھلنے پھولنے والے بچے ہمیشہ چاق و چوبند بھی نظر آتے ہیں۔  

دیہاتی زندگی کے برعکس شہری گھرانے زیادہ تر تین یا چار افراد تک مشتمل ہوتے ہیں۔ اس ماحول میں پنپنے والے بچے خونی رشتوں سے دور تنہائی کی زندگی بسر کرتے ہیں۔ ننھیال اور دادھیال سے جڑے رشتوں سے محروم بچوں کے لئے اکثر منفی تاثر سننے کو ملتا ہے۔ ان مفروضات میں، علمی کارکردگی میں نمایاں کمی، مجرم بننے، ذہنی صحت کے مسائل، نشے کی لت لگنا شامل ہے جس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ آئیے اکیلے گھرانوں میں پرورش پانے والے بچوں کے لئے مفروضات پر نظر ڈالتے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ آیا یہ واقعی درست ہیں۔

اکیلے گھرانوں کے بچوں کے اسکول میں خراب کارکردگی کا امکان زیادہ ہوتا ہے

ایک مفروضہ یہ ہے کہ سنگل گھرانوں کے بچوں کے اسکول میں خراب کارکردگی کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ یہ بھی مکمل طور پر سچ نہیں ہے۔ اگرچہ اکیلے والدین کی طرف سے پرورش پانے سے وابستہ کچھ چیلنجز ہوتے ہیں لیکن تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ سنگل گھرانوں کے بچے تعلیمی طور پر اتنا ہی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں جتنا زیادہ افراد کے گھرانوں کے بچے علمی کارکردگی دکھاتے ہیں۔ 

اکیلے گھرانوں کے بچوں کے مجرم ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے

اکیلے گھرانوں کے بچوں کے بارے میں سب سے عام منفی تصورات میں سے ایک یہ ہے کہ ان کے مجرم ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے جو کو سراسر جھوٹ پرمبنی ہے ۔ متعدد مطالعات سے معلوم ہوتا ہے کہ سنگل گھرانوں اور دو والدین والے گھرانوں کے بچوں میں جرائم کی شرح سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ البتہ عام طور پر والدین کی نگرانی کی کمی بچوں کو جرم کی طرف راغب کرتی ہے چاہے گھر میں افراد کی تعداد زیادہ ہی کیوں نہ ہو۔

ذہنی صحت کے مسائل

ایک اور منفی تاثر یہ ہے کہ اکیلے گھرانوں کے بچے ذہنی صحت کے مسائل جیسے ڈپریشن اور تناؤ میں مبتلا ہونے کا زیادہ امکان رکھتے ہیں۔ اگرچہ یہ سچ ہے کہ ایک ہی گھر میں پرورش پانے سے کچھ بچے ذہنی تناؤ کا شکار ضرور ہوتے ہیں لیکن تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ سنگل گھرانوں اور دو والدین والے گھرانوں کے بچوں کی ذہنی صحت میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ سنگل گھرانوں کے بچے اچھی ذہنی صحت کو برقرار رکھیں اور والدین ایک معاون اور محبت بھرا ماحول فراہم کریں۔

منشیات کا استعمال

ایک اور منفی تاثر یہ ہے کہ سنگل گھرانوں کے بچے منشیات کے استعمال میں ملوث ہونے کا زیادہ امکان رکھتے ہیں۔ اگرچہ یہ سچ ہے کہ اکیلے گھرانوں کے بچے توجہ نہ ملنے پر یہ قدم اٹھاتے ہیں۔ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ اکیلے گھرانوں کے بچوں اور کنبہ میں پرورش پانے والے بچوں کے درمیان منشیات کے استعمال کی شرح میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ منشیات کے غلط استعمال کو روکنے کی کلید بچوں کو مستحکم اور معاون گھریلو ماحول فراہم کرنا ہے۔

اکیلے گھرانوں کے بچوں میں طرز عمل کے مسائل کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

ایک اور منفی تاثر یہ ہے کہ سنگل گھرانوں کے بچوں میں طرز عمل کے مسائل کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ تاہم، تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ سنگل گھرانوں اور دو والدین والے گھرانوں کے بچوں کے درمیان طرز عمل کے مسائل کی شرح میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا ہے۔ بچوں میں طرز عمل کے مسائل کی وجہ عام طور پر جینیات، خاندانی اور ماحولیاتی عوامل سے منسلک ہوتی ہے۔

حتمی خیالات

اکیلے گھرانوں کے بچوں کے بارے میں منفی تاثر بڑی حد تک خرافات اور دقیانوسی تصورات پر مبنی ہے جو حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔ اگرچہ ایک ہی گھر میں پرورش پانے سے متعلق کچھ دشواریاں ہوسکتی ہیں لیکن سنگل گھرانوں کے بچے دیگر گھرانوں کی طرح پھلنے پھولنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان منفی تصورات کو چیلنج کرنا ضروری ہے۔ بچہ چاہے کنبے میں پروان چڑھتا ہو یا سنگل گھرانوں میں پرورش پاتا ہو، ضرورت اس بات کی ہے کہ والدین میں کی طرف سے ان کو بھرپور توجہ اور محبت والا ماحول فراہم کرنے کے ساتھ، بچوں کو منفی باتوں پر سختی سے منع کردینا چاہیئے۔

You May Also Like