وادیء پنجشیر: افغانستان میں اربوں ڈالرز کے قیمتی پتھر کا خفیہ مرکز
- February 11, 2023
- 371
افغانستان اپنی بھرپور تاریخ، قدیم ثقافتی ورثے اور اپنے خوبصورت مناظر کے لیے مشہور ہے۔ لیکن اس کے دلکش مناظر سے ہٹ کر یہاں ایک قیمتی پتھر "زمرد" کی کانوں کی شکل میں خفیہ دولت بھی وجود رکتھی ہے۔ ملک کے شمال مشرقی حصے میں واقع وادی پنجشیر نہ صرف تاریخ سے مالا مال ہے بلکہ اپنی شاندار قدرتی خوبصورتی اور قیمتی وسائل کے لیے بھی جانی جاتی ہے۔ ایسا ہی ایک وسیلہ زمرد ہے جس نے اس خطے کو قیمتی پتھروں کا مرکز بنادیا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ملک دنیا میں زمرد کے سب سے بڑے ذخائر میں سے ایک ہے لیکن سرمایہ کاری کی کمی، ضابطے کی کمی اور کمزور نظم و نسق کی وجہ سے اس کی صلاحیت بڑی حد تک غیر استعمال شدہ ہے۔ اس مضمون میں، ہم افغانستان کی زمرد کی کانوں کی خفیہ دنیا کا جائزہ لیں گے اور اس کی اقتصادی ترقی کے امکانات کو تلاش کریں گے۔
افغانستان کی زمرد کی کانوں کی تاریخ
افغانستان میں کان کنی کی ایک طویل تاریخ ہے۔ چھٹی صدی قبل مسیح میں جب اچیمینیڈس کی قدیم تہذیب نے ہرات شہر کو قائم کیا تو یہاں سونے، چاندی اور دیگر قیمتی پتھروں کی کان کنی شروع کی۔ تاہم، یہ صرف 19 ویں صدی کے آخر تک رہا جب ملک کی زمرد کی کانیں پہلی بار دریافت ہوئیں۔ اس کے بعد سے، افغانستان غیر معمولی معیار کے زمرد پیدا کر رہا ہے جسے دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے۔
زمرد کی صنعت کی خستہ حالت
افغانستان کی زمرد کی کانوں میں موجود ممکنہ دولت کے باوجود، صنعت بڑی حد تک غیر منظم اور پسماندہ رہی ہے۔ حکومت زمرد کی برآمدات پر 27 فیصد ٹیکس لگاتی ہے لیکن کبھی بھی اس صنعت کو مؤثر طریقے سے حوصلہ افزائی نہیں کر سکی۔ نتیجتاً زمرد کی منڈی فردِ واحد کے قبضے میں رہتی ہے۔
غربت کی لکیر
افغانستان کی زمرد کی کانوں کی پوشیدہ دولت کے باوجود، افغان آبادی کا ایک تہائی حصہ اب بھی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہا ہے۔ اس سے زمرد کی صنعت کو از سر نو تشکیل دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے تاکہ ملک اپنے قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھا سکے اور غیر ملکی سرمایہ کو راغب کر سکے۔
صنعت کی دوبارہ تشکیل
افغان زمرد کی صنعت کی مکمل دوبارہ تشکیل کے لیے کثیر جہتی نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے، حکومت کو بہتر مدد اور ضابطے فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کانوں کا انتظام پائیدار اور ذمہ دارانہ طریقے سے کیا جا رہا ہے۔ اس میں ماحولیاتی ضوابط کو نافذ کرنے، مزدوری کے معیارات کو نافذ کرنے اور صنعت میں شفافیت کو فروغ دینے جیسے اقدامات شامل ہوں گے۔
دوم، کانوں میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ کرنے کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے تاکہ انہیں زیادہ موثر اور محفوظ طریقے سے چلایا جا سکے۔ اس میں کان کنوں کو بہتر آلات فراہم کرنا، انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا اور کان کنی کی جدید تکنیکوں کی تربیت دینا شامل ہے۔
تیسرا، حکومت کو ٹیکس مراعات، برآمدات کو فروغ دینے اور ضوابط کو آسان بنا کر سرمایہ کاروں کے لیے زیادہ سازگار کاروباری ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ملک کو زمرد کی کانوں کی مکمل صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے قابل بنائے گا جس سے اقتصادی ترقی، روزگار کی شرح میں اضافہ ہوگا۔
شفافیت کا فقدان
ایک اہم چیلنج زمرد کی تجارت میں شفافیت کا فقدان ہے۔ ملک میں تنازعات اور عدم استحکام کی وجہ سے، افغان حکومت اس صنعت کی مؤثر نگرانی اور ان کو منظم کرنے میں ناکام ہے۔ اس سے ایک خلا پیدا ہوا ہے جسے چند طاقتور لوگوں نے پُر کیا ہے، جو قیمتوں کا تعین کرنے اور ملک سے باہر زمرد کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔
اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے، افغان حکومت کو بین الاقوامی اداروں اور کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ضابطے اور نگرانی کا ایک ایسا نظام قائم کر سکیں جو اس بات کو یقینی بنائے کہ صنعت کو شفاف اور منصفانہ طریقے سے چلایا جا رہا ہے۔ اس کے لیے بنیادی ڈھانچے اور تربیت میں اہم سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
کان کنوں کو تحفظ فراہم کرنا
ایک اور اہم قدم کان کنوں کے لیے حفاظت اور کام کے حالات کو بہتر بنانا ہے۔ افغانستان میں زمرد کی بہت سی کانیں دور دراز اور خطرناک علاقوں میں واقع ہیں اور مزدور اکثر خطرناک حالات اور شرپسندوں کے استحصال کا شکار ہوتے ہیں۔ کان کنوں کے رہنے اور کام کرنے کے حالات کو بہتر بنانے سے نہ صرف حوصلہ اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں مدد ملے گی بلکہ ایک زیادہ پائیدار اور زمرد کی صنعت کی تعمیر میں بھی مدد ملے گی۔
اگرچہ افغانستان کے زمرد کے ذخائر کا صحیح حجم معلوم نہیں ہے لیکن اندازوں کے مطابق یہ ملک اربوں ڈالر کے قیمتی پتھر کا خفیہ مرکز ہو سکتا ہے۔ افغان حکومت کو ملک میں غربت کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنے قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود افغانستان دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے جہاں کی ایک تہائی آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ زمرد کی کانوں سے حقیقی معنوں میں فائدہ اٹھانے کے لیے افغان حکومت کو تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور دیگر ضروری خدمات میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے جو لوگوں کو غربت سے نکالنے اور ایک زیادہ خوشحال معاشرے کی تشکیل میں مدد دے سکیں۔