نظر انداز کی گئی تاریخی شخصیات کی کہانیاں

نظر انداز کی گئی تاریخی شخصیات کی کہانیاں
  • May 29, 2023
  • 330

تاریخ میں اہم شخصیات کے علاوہ بہت سے ایسے کردار  ہوتے ہیں جن کے بارے میں ہمارے پاس  معلومات موجود نہیں ہوتیں۔ یہ شخصیات اہم تحریکوں، فکری یا سائنسی ترقیوں کے دوران ظاہر ہوسکتی ہیں، لیکن ان کے بارے میں کچھ  وجوہات کی بنا پر عام طور پر بات نہیں کی جاتی۔ آئیے ہم ان  overlooked historical figures کی کچھ نامور کہانیوں کو جانیں جو ہمیں تاریخی پس منظر  سے روشناس کراتی ہیں۔

حسن بن صباح: حسن بن صباح، بغداد کے قدیمی سائنسدانوں میں سے ایک تھے۔ وہ علومِ کیمیا، اور نجومی میں ماہر تھے۔ حسن بن صباح نے  Chemistry, mirroring, settlement  اور دیگر کیمیائی عمل کے حوالے سے کتابیں لکھیں۔ انہوں نے  interpretation کے متعلق بھی کتابیں تحریر کیں جن میں  Elements, classes, astronomy and astronomy کے بارے میں تفصیلی معلومات شامل ہیں۔۔


 اسی طرح ایک رائٹر بینز ۔۔۔۔پیٹ بارکر اور میڈلین ملر جیسے مصنفین کے ساتھ مل کر قدیم زمانے میں لڑی جانے والی لڑائیوں میں اہم کارنامے سر انجام دینے والی خواتین ہیروز کی داستانوں کو نئے انداز کے ساتھ بتا رہی ہیں۔

وہ جنگ زدہ علاقوں سے فرار ہونے والی پناہ گزین، ایسی عورتیں جنھیں عام چیزوں کی طرح سمجھا جاتا تھا اور جو وبا سے بچنے کی کوشش کر رہی تھیں،  تاریخ میں چھپی ان کی آوازیں تلاش کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’جب آپ کوئی افسانہ دوبارہ سناتے ہیں تو آپ اسے نئی طرح سے بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

اپنی کتاب اے تھاؤزنڈ شپس (A Thousand Ships) میں، وہ ایسی خواتین کرداروں کو سامنے لائی ہیں جنھیں ’جان بوجھ کر تاریخ سے مٹا دیا گیا یا نظر انداز کیا گیا۔ ایک ایسی دنیا جہاں ماحولیاتی آفات، بیماری، جنسی تشدد اور جنگ ہے، اس سب کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہینز کا کہنا ہے کہ یہ کہانیاں اب بھی اتنی ہی اہم ہیں جتنی کہ 3000 سال پہلے تھیں۔

ان کی کتاب پڑھتے ہوئے، کچھ جادوئی سا احساس ہوتا ہے۔ جب ایک بڑی کہانی میں خواتین کے کرداروں کو سامنے لایا جاتا ہے اور وہ ایک اہم شخصیت کے طور پر سامنے آتی ہیں تو آپ خود با خود ان کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔

پرانی کہانیاں ہمیشہ زندہ رہتی ہیں کیونکہ انھیں بار بار سنایا گیا ہے ’لیکن ایک چیز جو صدیوں سے  مستقل رہی ہے وہ ہے مردوں پر توجہ کرنا: مرد مصنفین مرد کرداروں کے بارے میں ہی لکھتے ہیں۔‘

ہینز کا کہنا ہے کہ ’قدیم افسانوں میں اکثر اوقات کئی حیرت انگیز طور پر پیچیدہ مگر دلچسپ خواتین کردار ہوتے ہیں جن پر توجہ نہیں دی جاتی اور ’مسیح مذہب کے 2000 سال کے بعد یا تو ان کا نام مٹ جاتا ہے یا وہ سکلا جیسی عفریت، میڈوسا جیسی ولن یا ہیلن جیسی ایک بُری بیوی کی صورت میں سامنے آتی ہیں۔‘

ان کرداروں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے یا خواتین پر مظالم سے بھرے صفحات لکھنے کے بجائے، ہینز ہمیں خواتین کی نظر سے وہ واقعات بتاتی ہیں۔


ان کی کتاب پڑھتے ہوئے آپ کو جلد ہی احساس ہو جائے گا کہ ٹروئے کی ملکہ ہیکوبا کے ساتھ ہمدردی رکھنے کے لیے آپ کا تعلق شاہی خاندان سے ہونا ضروری نہیں ہے۔ یہ وہی ہیکوبا ہے جو ٹروجن کوئین سے یونانی غلام بن جاتی ہے اور ایک ایک کر کے اپنے تمام بچوں کو قتل ہوتے دیکھتی ہے۔

ہیکٹر کی بیوی اینڈروماچ کی مایوسی کو محسوس کرنے کے لیے آپ کا یتیم، جوان بیوی یا ماں ہونا ٰضروری نہیں ہے۔ یہ وہی اینڈروماچ ہے جس نے اپنے شوہر سے التجا کی تھی کہ اپنا خیال رکھے تاکہ ان کا شہر کسی اور کے قبضے میں نہ جائے اور ان کا بچہ آسٹیانیکس مارا نہ جائے ۔

ہینز کا کہنا ہے کہ سائنس نے ’ہماری آنکھیں کھول دی ہیں کہ قدیم دنیا ایسی نہیں تھی جیسا ہم سوچتے ہیں۔‘

یہ تھیں کچھ نظر انداز شدہ تاریخی شخصیات کے کچھ نامور کہانیاں۔ ان کہانیوں کو جاننا اہم ہے تاکہ ہم اپنی تاریخ کو مکمل بنا سکیں۔ ان معلومات کو پیش کرتے ہوئے ہم ایک پرجوش اور تفصیلی تاریخی منظر نامے کو تشکیل دے سکتے ہیں جو ہماری تاریخ کی بنیاد بنا سکتا ہے۔ ان نظر انداز شدہ شخصیات کے بارے میں مزید تحقیق کرنے کا وقت آگیا ہے تاکہ ہم ان کی کہانیوں کو دنیا کو دکھا سکیں۔

You May Also Like