مالالہ یوسفزئی: پاکستان کی بہادر بیٹی
- January 9, 2025
- 35
مالالہ یوسفزئی دنیا بھر میں تعلیم اور انسانی حقوق کے لیے اپنی جدوجہد کی وجہ سے مشہور ہیں۔ وہ 12 جولائی 1997 کو خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے ایک چھوٹے سے گاؤں مینگورہ میں پیدا ہوئیں۔
مالالہ کے والد، ضیاءالدین یوسفزئی، ایک تعلیمی کارکن اور اسکول کے مالک تھے۔ ان کی والدہ، تورپیکئی یوسفزئی، ایک روایتی مگر حوصلہ مند خاتون تھیں، جو اپنی بیٹی کو تعلیم حاصل کرنے میں ہر ممکن مدد فراہم کرتی تھیں۔ مالالہ بچپن سے ہی تعلیم کے شوقین تھیں اور اپنے والد کے اسکول میں تعلیم حاصل کرنا ان کے لیے ایک بڑا موقع تھا۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
مالالہ کی ابتدائی زندگی ایک پر امن ماحول میں گزری، لیکن سوات میں طالبان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ نے ان کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا۔ 2007 میں، طالبان نے سوات میں لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی عائد کر دی۔ اس کے باوجود، مالالہ نے اپنی تعلیم جاری رکھی اور اپنے والد کے ساتھ مل کر لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں آواز بلند کی۔
مالالہ نے 11 سال کی عمر میں ہی اپنی آواز دنیا تک پہنچانے کے لیے بی بی سی اردو کے لیے ایک فرضی نام کے تحت بلاگ لکھنا شروع کیا۔ اس بلاگ میں انہوں نے طالبان کے ظلم و جبر اور تعلیم کے حق کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
تعلیم کے لیے جدوجہد اور حملہ
مالالہ کی جرات مندانہ کوششیں طالبان کے لیے ناقابلِ برداشت بن گئیں۔ 9 اکتوبر 2012 کو، اسکول سے واپسی پر، طالبان کے ایک شدت پسند نے مالالہ پر حملہ کیا۔ گولی ان کے سر کو چیرتی ہوئی گزری، لیکن مالالہ کو فوری طبی امداد فراہم کی گئی اور انہیں علاج کے لیے برطانیہ منتقل کر دیا گیا۔
اس حملے کے باوجود، مالالہ نے ہمت نہیں ہاری اور اپنی تعلیم اور لڑکیوں کے حقوق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ ان کے حوصلے اور ہمت نے پوری دنیا کو متاثر کیا اور انہیں بین الاقوامی حمایت حاصل ہوئی۔
نوبل انعام: ایک عالمی پہچان
2014 میں، مالالہ یوسفزئی نے محض 17 سال کی عمر میں نوبل انعام برائے امن جیت کر تاریخ رقم کی۔ وہ نوبل انعام حاصل کرنے والی سب سے کم عمر شخصیت بن گئیں۔ یہ انعام ان کی تعلیم کے لیے مسلسل جدوجہد کا اعتراف تھا۔ نوبل کمیٹی نے ان کے عزم کو سراہا، اور ان کے ساتھ بھارتی کارکن کیلاش ستیارتھی کو بھی یہ اعزاز ملا۔
نوبل انعام کی تقریب میں مالالہ نے کہا، "یہ ان لاکھوں بچوں کی کامیابی ہے جو تعلیم کے حق سے محروم ہیں۔" یہ انعام صرف ایک تمغہ نہیں بلکہ ان کے مشن کی تجدید تھی۔
مالالہ فنڈ: تعلیم کا خواب پورا کرنے کا ذریعہ
نوبل انعام حاصل کرنے کے بعد، مالالہ نے اپنی جدوجہد کو مزید منظم کرنے کے لیے "مالالہ فنڈ" قائم کیا۔ یہ تنظیم ان بچوں کے لیے کام کرتی ہے جو پسماندگی یا تنازعات کی وجہ سے تعلیم سے محروم ہیں۔ مالالہ فنڈ نے کئی ممالک میں اسکول تعمیر کیے ہیں اور ہزاروں بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کی ہے۔ مالالہ کہتی ہیں کہ ہر بچے کو تعلیم کا حق ہے اور یہ حق چھینا نہیں جا سکتا۔ ان کا خواب ہے کہ دنیا بھر میں کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے۔
تعلیم کا پیغام: ایک کتاب، ایک قلم
مالالہ کا مشن ایک جملے میں سمٹتا ہے: "ایک کتاب، ایک قلم، ایک بچہ، اور ایک استاد دنیا کو بدل سکتے ہیں۔" یہ الفاظ ان کے عزم اور خواب کی ترجمانی کرتے ہیں۔ وہ دنیا کے مختلف فورمز پر تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں اور حکومتوں سے اپیل کرتی ہیں کہ تعلیم کو اولین ترجیح دی جائے۔ ان کی کوششوں نے لاکھوں بچوں کو متاثر کیا ہے اور دنیا کو تعلیم کی طاقت پر یقین دلایا ہے۔
مالالہ آج بھی اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور تعلیم کے ذریعے دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانے کے مشن پر ہیں۔ ان کی کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ مشکلات کے باوجود، اگر ہمارا عزم پختہ ہو، تو ہم دنیا میں مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔