قدیم انجینئرنگ کے بولے ہوئے عجائبات
- June 4, 2023
- 525
عمارتی کرامات ہماری تاریخ کا ایک دلچسپ حصہ ہیں جو ہمیں عجوبہ یا حیرت انگیز شکل میں دکھائی دیتے ہیں۔ یہ حیرت انگیز عمارتی کارنامہ ہمیں بتاتا ہے کہ قدیم انسانوں کی سائنسی توانائی اور مہارت کیسے تھی۔ اس وقت کے عجائب کے بارے میں بہت کچھ جاننے کے بعد، ہم ان تجاویز کی پوشیدہ زندگی کو دوبارہ بناتے ہیں۔
زمانۂ قدیم کے 7 عظیم تعمیراتی شاہکاروں کو 7 عجائبات عالم کہا جاتا ہے۔ عجائبات کی یہ فہرست 305 سے 204 قبل مسیح کے دوران ترتیب دی گئی۔ تاہم مذکورہ فہرست زمانے کی دست برد کی نظر ہو گئی۔ ان 7 عجائبات کا ذکر 140 قبل مسیح کی ایک نظم میں بھی ملتا ہے۔
ان 7 عجائبات عالم میں اہرام مصر، بابل کے معلق باغات، معبد آرتمیس، زیوس کا مجسمہ، موسولس کا مزار، روڈس کا مجسمہ اور اسکندریہ کا روشن مینار شامل ہیں۔ ان تمام عمارتوں میں سے صرف اہرام مصر اب تک قائم ہیں۔ جبکہ بابل کے باغات کی تاحال موجودگی ثابت نہیں۔ دیگر 5 عجائبات قدرتی آفات کا شکار ہو کر تباہ ہوئے۔ ارٹیمس کا مندر اور زیوس کا مجسمہ آتش زدگی اور اسکندریہ کا روشن مینار، روڈس کا مجسمہ اور موسولس کا مزار زلزلے کا شکار بنا۔ موسولس کے مزار اور ارٹیمس کے مندر کی چند باقیات آج بھی لندن کے برٹش میوزیم میں موجود ہیں۔
اصل میں مذکورہ یونانی فہرست میں انہیں عجائبات قرار نہیں دیا گیا تھا بلکہ ایسے مقامات قرار دیا گیا ہے جنہیں ضرور دیکھنا چاہیے۔ اصل فہرست جسے ہم قدیم دنیا کے عجائبات کے نام سے جانتے ہیں اصل میں قرون وسطیٰ کی تیار کردہ ہے جب ان میں سے اکثر عمارتیں اپنا وجود کھو بیٹھی تھیں۔
حالانکہ قرون وسطیٰ میں کسی نے عجائبات کی فہرست مرتب نہیں کی لیکن 2003ء میں کارنگٹن کلیکشن میں زمانۂ قدیم، قرون وسطیٰ اور زمانۂ جدید کے عجائبات کی فہرست پیش کی گئی ہے۔ ان عمارتوں میں اسٹون ہینج، کولوزیئم، دیوار چین، نانجنگ کا پورسلین ٹاور، ایاصوفیہ، مسجد قرطبہ، تاج محل اور پیسا ٹاور شامل ہیں۔
زمانۂ قدیم کے7عظیم تعمیراتی شاہکاروں کو7عجائبات عالم کہا جاتا ہے۔ عجائبات کی یہ فہرست 204سے305 قبل مسیح کے دوران ترتیب دی گئی۔ تاہم مذکورہ فہرست زمانے کی دست وبرد کی نذرہو گئی۔ ان7عجائبات کا ذکر 140 قبل مسیح کی ایک نظم میں بھی ملتا ہے۔ ان میں ’’اہرامِ مصر‘‘ تو ابھی تک موجود ہے جبکہ باقی زلزلوں اور آتش زدگی جیسی قدرتی آفات کی نذر ہوگئے۔
ہرم خوفو
مثلث طرزتعمیر کاہرم خوفو، جسے غزہ کا عظیم ہرم یا اہرامِ مصر بھی کہا جاتا ہے،یہ اس جادوئی مثلث پر مبنی ہے کہ جس کے اندر کوئی بھی چیز بوسیدہ نہیں ہوتی ۔یہ ہرم غزہ کے تین بڑے اہرام میں سے سب سے قدیم اور بڑا ہے۔ یہ مصر کے شہر غزہ میں واقع ہے ،جس کی نسبت سے اسے ”غزہ کا عظیم ہرم“ کہتے ہیں۔ ماہرین مصریات کے مطابق یہ ہرم2560سال قبل مسیح میں خوفو فرعون کے مقبرے کے طور پر استعمال ہوا۔ اس کی بلندی146.5میٹر(481 فٹ) ہے۔3800سو سال تک اس عظیم ہرم کا شمار انسانی ہاتھ کی بنائی ہوئی سب سے اونچی تعمیر میں ہوتا تھا۔ کچھ لوگوں کے خیال میں خوفو بادشاہ کے وزیر حمیونو اس کا معمار تھا۔ اس کی تعمیر میں استعمال ہونے والا پتھر تقریباً 2.3 ملین بلاکوں پر مشتمل ہے۔
بابل کے معلق باغات دنیا کے سات قدیم عجائبات میں دوسرے نمبر پر شمار ہوتے ہیں اور یہ وہ واحد عجوبہ ہے جس کا اصل مقام ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا - چھٹی صدی قبل از مسیح میں بنو کد نضر ( بخت نصر) کے عہد میں بابل (عراق ) میں کلدانی سلطنت کا احیاء ہوا تو اس نے اپنی ملکہ شاہ بانو کے لیے یہ عظیم الشان باغات تعمیر کرائے، جس نے اپنے وطن کے سبزہ زار اور حسین وادیاں کھو دی تھیں۔ یہ بابل (عراق) شہر میں واقع تھے، جو شاہی باغ کے طور پر استعمال ہوتے تھے۔ ان باغات کی اونچائی 80 فٹ تھی، یہ حقیقتاً معلق نہ تھے.
روہوڈز کا مجسمہ یونانی دیو مالا کے ایک سورج دیوتا ہیلیوس کا عظیم مجسمہ تھا، جو رہوڈس شہر میں واقع تھا۔ اس کا شمار قدیم دنیا کے سات عجائبات عالم میں کیا جاتا ہے۔ مجسمے کی بلندی 30 میٹر (98 فٹ) تھی۔یہ مجسمہ اب موجود نہیںتاہم اسی کی طرز پر ہیلیوس کا عظیم مجسمہ کئی مجسمہ سازوں نے بنایا ۔ اسی مجسمے کے باعث مغرب اور یونان میںمجسمہ سازی کے فن کو عروج ملا، جس میں سب سے زیادہ شہرت اٹلی نے پائی ۔
اسکندریہ کا روشن مینار
حجری میسنری طرزِ تعمیر کایہ لائٹ ہاؤس Pharos، اسکندریہ، مصرمیں واقع ہے،جسے’’ فاروس آف الگزینڈریا ‘‘بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی تعمیرٹولیمی سلطنت کے دور میں247 تا 280 قائم میں کی گئی۔ اس کی بلندی 393 سے 450 قدم تھی۔ مانا جاتا ہے کہ یہ انسان کی بنائی ہوئی دنیا کی سب سے بلند تعمیر ہے۔ اس کا شمار قدیم دنیا کے عجائبات عالم میں ہوتا ہے۔ تین بڑے زلزلوں کی وجہ سے تباہ شدہ یہ مینار کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔واضح رہے کہ مصر کی قدیم پہچان اسکندریہ کا یہ لائٹ ہائوس ہے ۔
معبد آرتمیس
یہ ایک یونانی دیوی آرتمیس کے لیے وقف کیا گیا معبد تھا، جس کا شمار قدیم دنیا کے سات عجائبات عالم میں ہوتا ہے۔آرتمیس (Artemis) انتہائی معظم یونانی دیوی تھی۔ اس کی طرزِ تعمیر میں یونانی رنگ نمایاں ہے۔ یونانی دیومالا میں شکار کی دیوی آرتمیس اپنی تیر اندازی کی وجہ سے مشہور تھی جو زیوس اورلیٹو کی بیٹی اور اپولو کی جڑواں بہن تھی۔اسے دوشیزگی و پاکیزگی کی علامت بھی مانا جاتا ہے۔اس نے اپنے والد زیوس سے درخواست کی کہ اسے لافانی دوشیزگی عطا کرے۔فن پاروں میں انہیں تیرسے کتے کا شکار کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ان کا مقدس جانور ہرن ہے۔
ریڈرز آپ نے پڑھا کہ کس طرح عمارتوںھکی جدید اور قدیم تعمیر ایک ہنر اور صلاحیت کا نام ہے ۔