روسی انقلاب: کمیونزم کا عروج
- June 28, 2023
- 914
روسی انقلاب سیاسی اور سماجی انقلاب کا ایک دور تھا جو سابق روسی سلطنت میں پہلی جنگ عظیم کے دوران شروع ہوا تھا۔ اس دور میں روس نے اپنی بادشاہت کو ختم کرتے ہوئے اور یکے بعد دیگرے دو انقلابات اور ایک خونی خانہ جنگی کے بعد سوشلسٹ طرز حکومت کو اپنایا۔ روسی انقلاب کو دیگر یورپی انقلابات کے پیش خیمہ کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے جو پہلی جنگ عظیم کے دوران یا اس کے بعد رونما ہوئے، جیسے کہ 1918-1919 کا جرمن انقلاب۔
ان میں سے پہلا انقلاب، فروری انقلاب، مارچ 1917 میں رونما ہوا اور اس کے نتیجے میں زار نکولس دوئم کا تختہ الٹ گیا۔ دوسرا انقلاب، اکتوبر انقلاب، نومبر 1917 میں آیا اور اس کے نتیجے میں ولادیمیر لینن کی قیادت میں بالشویکوں نے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ روسی خانہ جنگی (1918–1920) اکتوبر انقلاب کے بعد ہوئی، جس نے بالشویک ریڈ آرمی کو مختلف کمیونسٹ مخالف قوتوں کے خلاف کھڑا کیا، جن میں وائٹ آرمی، یوکرائنی عوامی جمہوریہ، اور کوساکس شامل ہیں۔ ریڈ آرمی خانہ جنگی سے فتح یاب ہو کر ابھری، اور سوویت یونین کی باضابطہ بنیاد 1922 میں رکھی گئی۔
روس کے انقلاب نے 20ویں صدی کی تاریخ پر گہرا اثر ڈالا۔ اس نے رومانوف خاندان کے خاتمے کا نشان لگایا، جس نے روس پر 300 سال سے زیادہ حکومت کی تھی۔ اس نے ایک بڑے سیاسی نظریے کے طور پر کمیونزم کے عروج کا باعث بھی بنی، اور سرد جنگ کی ترقی پر اس کا نمایاں اثر پڑا۔
روسی انقلاب کے اسباب
روس کا انقلاب ایک پیچیدہ جال کی وجہ سے ہوا تھا، بشمول:
معاشی مشکلات
روسی سلطنت ایک غریب ملک تھا، اور لوگ بڑے پیمانے پر غربت اور بھوک کا شکار تھے۔ جنگی کوششوں نے معیشت کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچایا تھا، اور حکومت اپنے شہریوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی تھی۔
سیاسی جبر
روسی حکومت مطلق العنان اور جابرانہ تھی۔ زار کے پاس مطلق طاقت تھی، اور تقریر یا اجتماع کی آزادی نہیں تھی۔ جس سے عوام میں شدید ناراضگی پھیل گئی۔ قوم پرستی روسی سلطنت کے اندر بہت سے نسلی گروہ آزادی کے خواہاں تھے۔ اس سے ملک میں بدامنی اور عدم استحکام پیدا ہوا۔
کمیونزم کا عروج
کمیونزم کے نظریات روس میں کئی سالوں سے پھیل رہے تھے، اور انہیں ملک کے محنت کش طبقے میں ایک قابل قبول سامعین ملا۔ ولادیمیر لینن کی قیادت میں بالشویک روس کی سب سے کامیاب کمیونسٹ پارٹی تھی اور انہوں نے انقلاب میں کلیدی کردار ادا کیا۔
فروری کا انقلاب
فروری انقلاب 8 مارچ 1917 (پرانے روسی کیلنڈر میں 23 فروری) کو شروع ہوا، جب پیٹرو گراڈ (اب سینٹ پیٹرزبرگ) میں خواتین نے خوراک کی کمی کے خلاف احتجاج کے لیے ہڑتال کی۔ ہڑتال تیزی سے پھیل گئی، اور جلد ہی پورا شہر بغاوت کی لپیٹ میں آگیا۔ زار کو دستبردار ہونے پر مجبور کیا گیا، اور ایک عارضی حکومت قائم کی گئی۔
عارضی حکومت لبرل اور سوشلسٹوں کا اتحاد تھا، اور اس نے روس میں ایک جمہوری جمہوریہ قائم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم، یہ ملک کے بہت سے مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہا، اور جلد ہی اس نے لوگوں کی حمایت کھو دی۔
اکتوبر انقلاب
اکتوبر انقلاب 7 نومبر 1917 کو ہوا (پرانے روسی کیلنڈر میں 25 اکتوبر)۔ ولادیمیر لینن کی قیادت میں بالشویکوں نے بغاوت کی اور عارضی حکومت سے اقتدار چھین لیا۔ بالشویکوں نے ایک سوشلسٹ ریاست قائم کرنے کا وعدہ کیا، اور وہ اپنی طاقت کو مضبوط کرنے کے لیے تیزی سے آگے بڑھے۔
بالشویکوں کو دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ کمیونسٹ مخالف قوتوں کے ایک گروپ وائٹ آرمی کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ روسی خانہ جنگی تین سال تک جاری رہی اور یہ ایک خونریز اور تباہ کن تنازعہ تھا۔ بالشویک بالآخر فتح یاب ہوئے، اور سوویت یونین باضابطہ طور پر 1922 میں قائم ہوا۔
کمیونزم کا عروج
روسی انقلاب نے ایک بڑے سیاسی نظریے کے طور پر کمیونزم کے عروج کا آغاز کیا۔ سوویت یونین ایک طاقتور کمیونسٹ ریاست بن گیا، اور اس نے دنیا بھر میں کمیونزم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ سرد جنگ، جو 1947 سے 1991 تک جاری رہی، امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان ایک بڑا تنازعہ تھا، اور یہ زیادہ تر کمیونزم کے مسئلے پر لڑی گئی۔
روس کے انقلاب نے 20ویں صدی کی تاریخ پر گہرا اثر ڈالا۔ اس نے رومانوف خاندان کے خاتمے کا نشان لگایا، جس نے روس پر 300 سال سے زیادہ حکومت کی تھی۔ اس نے ایک بڑے سیاسی نظریے کے طور پر کمیونزم کے عروج کا باعث بھی بنی، اور سرد جنگ کی ترقی پر اس کا نمایاں اثر پڑا۔
انقلاب نے خود روس پر بھی دیرپا اثر ڈالا۔ سوویت یونین ایک مطلق العنان ریاست تھی جس نے انفرادی حقوق اور آزادیوں کو دبایا تھا۔ اس نے کئی معاشی اور سیاسی بحرانوں کا بھی سامنا کیا۔ سوویت یونین 1991 میں ٹوٹ گیا، لیکن روسی انقلاب کی میراث آج بھی روس میں محسوس کی جا رہی ہے۔