طلباء کو مصائب سے نمٹنا کیسے سکھایا جائے

طلباء کو مصائب سے نمٹنا کیسے سکھایا جائے
  • April 8, 2023
  • 468

ہمیں اکثر "زندگی پھولوں کی سیج نہیں" سننے کو ملتا ہے, اگر اس محاورے کا غور سے جائزہ لیا جائے تو مطلب نکلتا ہے کہ حضرتِ انسان کی زندگی مصائب Adversities سے لبریز ہے۔ ہماری زندگی میں کہیں نہ کہیں کوئی ایسا موڑ آجاتا ہے جہاں ہمیں سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ پریشانی ہر کسی کی زندگی میں تو آتی ہی ہے لیکن بہت کم لوگ اس سے کامیابی سے سامنا کرنے کے لائق ہوتے ہیں اور ایسے افراد کو ریزیلیئنٹ Resilient  کہا جاتا ہے۔ جب کہ کسی شخص، شے یا حالات کے ساتھ ذہنی ہم آہنگی پیدا کرنے کی صلاحیت کو empathy کہتے ہیں۔

طلباء کو ان کی کم عمری میں ریزیلیئنٹ اور empathetic ہونا سکھانا ان کی ذاتی اور تعلیمی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔  یہ ایسی خصوصیت ہے جو طلباء کو ناکامیوں سے پیچھے ہٹنے، پریشانی میں خود کو سنبھالنے اور بامعنی تعلقات استوار کرنے کے قابل بناتی ہے۔ ایک استاد کے طور پر، آپ میں طلباء کی ذہن سازی کرنے کی بھرپور صلاحیت ہوتی ہے۔ اس مضمون میں، ہم کچھ عملی حکمت عملیوں کو دریافت کریں گے جن کا استعمال آپ اپنے طلباء کو ریزیلیئنٹ اور empathetic ہونا سکھانے کے لیے کر سکتے ہیں۔

Resilient اور empathetic کی تعریف

جیسا کہ ہم اوپر بیان کر چکے ہیں یہ ایک ایسی خصوصیات ہیں جو طلباء کو ناکامیوں سے پیچھے ہٹنے، پریشانی میں خود کو سنبھالنے اور بامعنی تعلقات استوار کرنے کے قابل بناتی ہے۔ اس سے مشکل حالات سے نکلنے اور تبدیلی کے مطابق خود کو ڈھالنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔ یہ مسائل سے محفوظ رہنے کے بارے نہیں ہے بلکہ ان کا مثبت انداز میں مقابلہ کرنے کے بارے میں ہے۔ دوسری طرف، empathetic دوسروں کے جذبات کو سمجھنے اور بانٹنے کی صلاحیت ہے۔ اس میں اپنے آپ کو کسی اور کے نقطہء نظر کو سمجھنا اور چیزوں کو ان کے نقطہء نظر سے دیکھنا شامل ہے۔

ایک معاون کلاس روم کا ماحول بنائیں

یہ خصوصیات سکھانے کے لیے، آپ کو کلاس روم کا ایک محفوظ اور معاون ماحول بنانا ہوگا۔ ایک کلاس روم جہاں طالب علم خود کو محفوظ اور معاون محسوس کرتے ہیں انہیں خطرات مول لینے، غلطیاں کرنے اور اپنی ناکامیوں سے سیکھنے کی صلاحیت دیتا ہے۔ ایک محفوظ اور معاون کلاس روم ماحول بنانے کے کچھ طریقے شامل ہیں:

  • رویے کے لیے واضح توقعات اور اصول قائم کرنا
  • نڈر انداز میں بات کرنے اور سننے کی حوصلہ افزائی کرنا
  • مہربانی، احترام، اور ہمدردی کی مثال قائم کرنا
  • تعاون اور ٹیم ورک کے مواقع فراہم کرنا
  • تعمیری سوچ کو فروغ دیں

ایک اور طریقہ یہ ہے کہ اپنے طلباء میں ذہن سازی کو فروغ دیں۔ تعمیری سوچ یہ یقین ہے کہ کسی کی صلاحیتوں کو سخت محنت اور لگن کے ذریعے تیار کیا جاسکتا ہے۔ یہ رواجی ذہنیت کے برعکس ہے جہاں یہ فرض کیا جاتا ہے کہ کسی کی صلاحیتیں پہلے سے طے شدہ ہیں لہٰذہ غیر تبدیل شدہ ہیں۔ تعمیری سوچ کے حامل طلباء مسائل کو رکاوٹ کی بجائے ان سے سبق کے طور پر لیتے ہیں۔

تعمیری سوچ کو فروغ دینے کے لیے ان تجاویز پر عمل کریں

  • بچے سے ہر کام میں کوشش کرتے رہنے کی حوصلہ افزائی کریں۔
  • مشکل سے مشکل ترین کام کو قبل کریں اور خود سرانجام دیں۔
  • ایک استاد کے طور پر اپنے مثبت تاثرات دیتے رہیں۔ بچے اگر غلطیاں کر بھی رہے ہوں تو ان کو مثبت انداز میں سمجھائیں۔

جذبات پر کنٹرول کرنے کی تعلیم دیں

جذبات پر کنٹرول کرنا resilient اور empathetic رہنے کا ایک اہم جز ہے۔ جذباتی ضابطہ صحت مند اور نتیجہ خیز طریقے سے اپنے جذبات کو منظم کرنے کی صلاحیت ہے۔ اس میں کسی کے جذبات سے آگاہ ہونا، ان عوامل کو پہچاننا جو بعض منفی جذبات کو جنم دیتے ہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنا شامل ہے۔ جو طلباء اپنے جذبات کو کنٹرول کر سکتے ہیں وہ تناؤ کو سنبھالنے، مسائل حل کرنے اور مثبت تعلقات استوار کرنے کے لیے بہتر طریقے سے تیار ہوتے ہیں۔

ہمدردی سکھائیں

اس کے ساتھ ساتھ بچوں کو ہمدردی اور عاجزی سکھانا بھی لازمی ہے۔ طلباء کو مثبت تعلقات استوار کرنے اور دوسروں کے نقطہ نظر کو سمجھنے کے لئے یہ لازمی صلاحیت ہونی چاہیئے۔ کسی کے نقطہء نظر کو توجہ کے ساتھ سننا اور سخت ردِ عمل نہ دینا وہ مہارت ہے جس کا ہمارے معاشرے میں فقدان پایا جاتا ہے۔ چاہے سامنے والا کتنا ہی مخالف کیوں نہ ہو، اس کی بات پر پوری توجہ دینا، سوالات پوچھنا اور مثبت انداز میں ردِ عمل دینا ایک صحت مند معاشرے کا فرد ہونے کی عکاسی کرتا ہے۔ 

You May Also Like