گمشدہ فلائٹ کے ساتھ آخر ہوا کیا

گمشدہ فلائٹ کے ساتھ آخر ہوا کیا
  • April 8, 2023
  • 322

8 مارچ 2014 کو ملائیشیا ایئر لائنز کی پرواز 370 کی اچانک گمشدگی، ہوا بازی کی تاریخ کے سب سے بڑے رازوں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔ پرواز میں 239 افراد سوار تھے اور یہ بغیر کوئی سراغ چھوڑے صفحہء ہستی سے غائب ہو گئی۔ آخر اس بدقسمت پرواز کو زمین نگل گئی یا آسمان کھا گیا! تلاش کی وسیع کوششوں کے باوجود طیارہ اور اس کے مسافر آج تک لاپتہ ہیں۔ اس مضمون میں، ہم MH370 کی پراسرار گمشدگی کے بارے میں بات کریں گے۔ اس بدقسمت جہاز کے لاپتہ ہونے کے واقعات اور جوابات کی تلاش آج تک جاری ہے۔

MH370 پرواز کا پس منظر

MH370 پرواز ایک مسافربردار پرواز تھی۔ اس نے 8 مارچ 2014 کو کوالالمپور، ملائیشیا سے بیجنگ، چین کے لیے پرواز کرنا تھی۔ طیارہ مقامی وقت کے مطابق رات کے 12:41 منٹ پر کوالالمپور سے روانہ ہوا اور اسے مقامی وقت کے مطابق صبح 6:30 بجے بیجنگ پہنچنا تھا۔ تاہم طیارہ ٹیک آف کے تقریباً 40 منٹ بعد ایئر ٹریفک کنٹرول کے ریڈار اسکرین سے غائب ہوگیا۔

MH370 کے ساتھ آخری رابطہ

MH370 پرواز سے آخری رابطہ شریک پائلٹ، فاروق عبدالحمید نے کیا، جس نے ایئر ٹریفک کنٹرول کو "گڈ نائٹ، ملائیشین تھری سیون زیرو" کہا۔ یہ بات چیت اس وقت ہوئی جب طیارہ ملائیشیا سے ویتنام کی فضائی حدود میں داخل ہو رہا تھا۔ اس رابطے کے بعد طیارہ ریڈار اسکرین سے غائب ہوگیا۔

تلاش اور بچاؤ کی کوششیں

طیارے کے لاپتہ ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔ تلاش کا مرکز شروع میں جنوبی بحیرہ چین تھا جہاں خیال کیا جا رہا تھا کہ طیارہ شاید یہاں گر گیا ہوگا۔ تاہم اس علاقے میں کسی بھی قسم کا سراغ نہیں ملا۔ اس کے بعد تلاش کا دائرہ بحر ہند تک بڑھایا گیا، جہاں بالآخر ملبہ دریافت ہوا۔

ملبہ بلآخر مل گیا

جولائی 2015 میں، "فلیپرون" کے نام سے ونگ کا ایک ٹکڑا بحر ہند میں ری یونین جزیرے کے ساحل پر پایا گیا۔ بعد میں فلیپرون کے MH370 پرواز سے ہونے کی تصدیق ہوئی۔ اگلے مہینوں اور سالوں میں، ملبے کے دوسرے ٹکڑے مڈغاسکر، تنزانیہ اور جنوبی افریقہ کے ساحلوں کے ساتھ دریافت ہوئے۔

 گمشدگی کے نظریات

MH370 پرواز کے ساتھ کیا ہوا اس کے بارے میں متعدد نظریات موجود ہیں۔ کچھ کا خیال ہے کہ طیارہ ہائی جیک کیا گیا ہوگا، جب کہ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ یہ مکینیکل خرابی کی وجہ سے گر کر تباہ ہوا ہوگا۔ کچھ لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ طیارہ جان بوجھ کر پائلٹ، کیپٹن زہری احمد شاہ، نے گِرایا ہوگا جس کی ذاتی زندگی میں پریشانیاں چل رہی تھیں۔ تاہم، ان میں سے کوئی بھی نظریہ درست نہیں کہا جاسکتا ہے۔

جاری تحقیقات

ایم ایچ 370 پرواز کی گمشدگی کی تحقیقات تاحال جاری ہیں۔ ملائیشیا کی حکومت تلاش میں شامل دیگر ممالک کے ساتھ مل کر تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ، آزاد تحقیقاتی اداروں کی جانب سے بھی اپنی اپنی تحقیقات اور ملبے کی تلاش جاری ہے۔

ہوا بازی کی صنعت پر اثرات

MH370 پرواز کے غائب ہونے سے ہوا بازی کی صنعت پر خاصا اثر پڑا ہے۔ اس نے حفاظتی طریقہ کار اور ضوابط کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ہوائی جہازوں کے لیے ٹیکنالوجی اور ٹریکنگ سسٹمز پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے! اس واقعے کے نتیجے میں تلاش اور بچاؤ کی حکمتِ عملیوں میں بھی تبدیلی آئی ہے اور ممالک کے درمیان زیادہ تعاون اور ہم آہنگی بھی پیدا ہوئی ہے۔

بدقسمت مسافروں کے لواحقین

MH370 پرواز کے لاپتہ ہونے سے مسافروں اور عملے کے اہل خانہ تاحال غم سے نڈھال ہیں۔  برسوں سے، وہ یہ اس سوال کا جواب تلاش کر رہے ہیں کے آخر ان کے پیاروں کے ساتھ ہوا کیا تھا۔ بہت سے لوگوں نے تحقیقات اور تلاش کی کوششوں پر شدید تنقید بھی کی ہے اور جوابات تلاش کرنے میں پیش رفت نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

مستقبل کے لئے سبق

MH370 پرواز کی گمشدگی نے ایوی ایشن سیفٹی اور سیکیورٹی میں بہتری کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ تلاش اور بچاؤ کی کارروائیوں کے دوران ممالک کے درمیان رابطے اور ہم آہنگی کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔ اس واقعے نے قواعد و ضوابط اور طریقہء کار میں تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ تکنیکی ترقی کی حوصلہ افزائی کی ہے جس کا مقصد مستقبل میں ایسے واقعات کو رونما ہونے سے روکنا ہے۔

 آخر میں

MH370 پرواز کا لاپتہ ہونا ایوی ایشن کی تاریخ کا سب سے بڑا معمہ بنا ہوا ہے۔ تلاش کی وسیع کوششوں کے باوجود طیارہ اور اس کے مسافر تاحال لاپتہ ہیں۔ پرواز کے ساتھ کیا ہوا اس کے بارے میں صرف نظریات پیش کئے جارہے ہیں جب کے حقیقت کا ابھی تک دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی بھی اس کا جواب دینے سے قاصر ہے۔ لیکن ہم امید کر رہے ہیں جاری تحقیقات سے ایک دن ہم آخرکار MH370 پرواز کے بارے میں حقیقت سے آگاہ ہو جائیں گے۔

You May Also Like