سندھ حکومت نے قیدیوں کے بچوں کے لیے ملک کا پہلا تعلیمی پروگرام شروع کر دیا۔

سندھ حکومت نے قیدیوں کے بچوں کے لیے ملک کا پہلا تعلیمی پروگرام شروع کر دیا۔
  • March 13, 2025
  • 12

سندھ حکومت نے سزا یافتہ قیدیوں کے بچوں کی تعلیم کے لیے پاکستان کا پہلا پروگرام شروع کیا ہے۔ سینٹرل جیل کراچی میں ہونے والی تقریب رونمائی میں سندھ کے وزیر تعلیم وزیر سردار علی شاہ اور وزیر جیل خانہ جات حسن علی زرداری نے شرکت کی۔

یہ اقدام، جس کا مقصد پرائمری اسکول سے یونیورسٹی تک مفت تعلیم فراہم کرنا ہے، محکمہ تعلیم سندھ، محکمہ جیل خانہ جات اور پیغام پاکستان کی مشترکہ کاوش ہے۔ اس پروگرام کے تحت سندھ کی جیلوں میں 4684 سزا یافتہ قیدیوں کے بچوں کو پرائمری سے یونیورسٹی کی سطح تک تعلیمی مدد ملے گی۔

اس موقع پر سندھ کے وزیر تعلیم سردار علی شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست کو ماں کی طرح کام کرنا چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ایسے بچوں کی مدد کر رہے ہیں جنہوں نے کوئی جرم نہیں کیا، انہیں تعلیم سے محروم کرنا سب سے بڑی ناانصافی ہوگی کیونکہ بچوں کو ان کے والدین کے اعمال کی سزا نہیں ملنی چاہیے۔'

سردار علی شاہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سندھ ایسا اقدام کرنے والا پہلا ملک ہے، اور یہ دنیا کا پہلا ماڈل ہے جس میں قیدیوں کے بچوں کو اسکول سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک مدد فراہم کی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ قیدیوں کے بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے، اور ان کے اہل خانہ کی ترجیحات کی بنیاد پر 10,000 سے زائد بچوں کو سکولوں اور یونیورسٹیوں میں داخل کرانے میں مدد کی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ قیدیوں کے بچے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں سے کسی ایک کا انتخاب کر سکتے ہیں اور حکومت مکمل تعاون فراہم کرے گی۔

پہلے مرحلے میں 100بچوں کو داخلہ لیٹر جاری کیے گئے ہیں جبکہ 2638بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا چکا ہے اور جلد ہی ان کے اہل خانہ کی مشاورت سے داخلہ لیٹر موصول ہو جائیں گے۔ صوبائی وزیر نے سکولوں کو طلباء سے بھرنے اور جیلوں کو خالی کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

وزیر جیل خانہ جات نے تعلیم کے ذریعے بحالی پر زور دیا۔

سندھ کے وزیر جیل خانہ جات حسن علی زرداری نے کہا کہ قیدیوں کے اہل خانہ روٹی کمانے والے کی عدم موجودگی کی وجہ سے اکثر قید جیسی زندگی گزارتے ہیں۔ انہوں نے کہا، "ہمیں سندھ میں جیلوں کے بارے میں تاثر کو اصلاحی مراکز میں تبدیل کرنا چاہیے۔ قیدیوں کے بچوں کو تعلیم حاصل کرنے میں مدد کرنا پورے خاندان کو بحالی کے عمل میں ضم کر دے گا۔"

حسن نے مزید بتایا کہ یہ پروگرام نوعمر قیدیوں کو تعلیم اور پیشہ ورانہ مہارت حاصل کرنے میں بھی مدد فراہم کرے گا۔ اس وقت سندھ میں 14 سزا یافتہ نوعمر قیدی اور 56 بچے اپنی ماؤں کے ساتھ جیل میں مقیم ہیں، جن کے لیے تعلیمی اقدامات بھی جاری ہیں۔

You May Also Like